متن‌ساز

متن‌ساز کیبورڈ

آخرکار، ایک معقول اردو کیبورڈ

 
 

یہ اردو لکھنے کا ایک نیا تصور ہے۔ ہماری منتظرِ پیٹنٹ ٹیکنالوجی اردو زبان کے طور طریقوں کی سمجھ کے ساتھ تیار کی گئی ہے۔ اس کا نتیجہ ایسا سوفٹ‌وئر ہے جس میں کوئی سمجھوتے نہیں۔

 

 

بالکل نئے طور کی ترتیب

حرف کی شکل چنیے، نکتے خود ڈل جائیں گے

 
 

بنیادی شکل کی بنا پر حروف کو ملا کر ہم کلید کی تعداد ۳۹ سے ۲۱ تک لے آئے۔ یہ دیکھنے میں بڑی اور دبانیں میں نادشوار ہیں۔

الف سے یہ کی ترتیب میں حروف کو ڈھونڈنا آسان ہے۔ مخصوص حرف لکھنے کے لیے ضرورت کے تحت کلید کو پکڑے رکھیے۔

یہ آج تک بنائی جانے والی اردو کیبورڈ کی آسان ترین ترتیب ہے۔

 

 
 

یہ ترتیب عربی رسم الخط کے اندر سے ابھری ہے

عربی رسم الخط میں تین تہیں پائی جاتی ہیں:

  1. رسم: حروف کی بنیادی شکل
  2. اعجام: اعراب کی ایک تہہ جس سے حرف کی بنیادی آواز نمایاں ہوتی ہے (جیسے ب اور پ کے مختلف نقطے)
  3. تشکیل: اعراب کی ایک اور تہہ جس سے حروف کا سُر (consonant) نمایاں ہوتا ہے (جیسے زیر، زبر،‌ پیش)
 
 

عربی رسم‌ الخط استعمال کرنے والی سب زبانوں میں چند بنیادی رسمیں استعمال ہوتی ہیں۔ اِن تہوں کے ذریعے ہم اردو کیبورڈ کو حروف کی شکلوں کی بنا پر چھوٹا کر سکتے ہیں۔

 
 
  • پاستانی حکومت کی چنی ہوئی اردو کیبورڈ کی معیاری ترتیب اردو حروف کو QWERTY کیبورڈ پر فونیٹک بنیاد سے جوڑتی ہے۔ یہ جوڑ ناکافی ہے، اور اس کی بڑی وجوہات میں سے یہ ہے کہ اردو میں انگریزی سے زیادو حروف پائے جاتے ہیں۔

    QWERTY کیبورڈ لاطینی رسم الخط کو مدنظر رکھ کے بنایا گیا تھا۔ اس میں موجود شفٹ کلید کو اَپَر کیس حروف ٹائپ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ مگر ٹائپ‌رائٹرز کی فِزِکَل حدود ماضی میں ہونے کے باوجود، آج بھی iOS پہ سب اردو حروف تک پہنچنے کے لیے شفٹ کلید کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    شاید اس سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس ترتیب سے اردو بولنے والوں کے لیے پہلی بار ٹائپنگ سیکھنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اردو کمپیوٹنگ کرنے سے پہلے، موجودہ کیبورڈز انگریزی میں کمپیوٹرز سے وابستگی ضروری بنا دیتے ہیں۔ کمپیوٹنگ، ٹائپ‌رائٹنگ، اور طباعت کی تاریخ میں کیے گئے سمجھوتوں کی فہرست میں یہ صرف ایک ہے۔ ان سمجھوتوں کا بوجھ اردو، عربی رسم الخط استعمال کرنے والی دیگر زبانیں، اور غیر لاطینی زبانیں اٹھاتی ہیں۔

    اور تو اور، کروڑوں اردو بولنے والوں کی مادری زبان اردو نہیں ہے۔ علاقائی زبانوں، جیسے پشتو، سندھی، بلوچی اور پنجابی،کی ڈیجیٹل دنیا میں نمائندگی اردو سے بھی کم ہے۔ ایک سے زائد زبانیں لکھنے والوں کو ٹائپنگ کے لیے اور بھی جگاڑ کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے کہ شفٹ کلید یا کلید کو پکڑے رکھنے سے اور حروف کو ڈھونڈنا۔

    ان سمجھوتوں کا نتیجہ آج پاکستان میں وہ ناقابلِ رد یقین ہے کہ انگریزی ہی کمپیوٹنگ کی زبان ہے۔ یعنی اردو کمپیوٹنگ کے لیے کبھی کافی نہیں ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ کمپیوٹنگ اردو کے لیے ناکافی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ہمارا ٹیکنالوجی کا تصور، اور اس ٹیکنالوجی کا ہماری ثقاف سے رشتہ تبدیل کرنا ہے۔ لسانی موڈل بنانے کے لیے ہماری کوششیں منظرِ عام میں ہیں اور ہم اس ذریعے اپنی کمیونٹی کو اپنے کام میں شامل رکھتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر، ہم ایسی نئی ٹیکنالوجی تخلیق دے سکتے ہیں جو ہماری تاریخ اور ثقاف کو سمجھتی ہو‌۔

    زیادہ تر اردو بولنے والوں نے کسی بھی زبان میں کم ہی ٹائپنگ کی ہے، خاص طور پر اردو میں۔ مؤثر متن کی تخلیق کے لیے ایک واضح کی‌بورڈ اشد ضروری ہے۔ برِ صغیر میں لاکھوں لوگ پہلی بار آن لائن دنیا میں شامل ہو رہے ہیں۔ ہماری ثقاف کو انٹرنیٹ پہ بغیر سمجھوتوں کے نمایاں کرنے کے لیے انفراسٹرکچر کھڑا کرنا ضروری ہے۔

 

 

کلید جو حروف کی طرح اپنی شکل بدلتی ہیں

 
 

عربی رسم الخط میں، حروف لفظ میں اپنی جگہ کے ساتھ اپنی شکل تبدیل ک لیتے ہیں۔ ٹائپ کرنے سے پہلے لفظ میں اگلے حرف کی آنے والی صورت دیکھیے۔ اس سے صحیح حرف چننا، اور غلطی کرنے سے پہلے پکڑنا آسان ہو جاتا ہے۔

نستعلیق جیسی نازک خطاطی میں حروف کی صورت اور بھی زیادہ تبدیل ہو سکتی ہے۔ متن‌ساز نستعلیق کا بالکل نیا تجربہ ہے۔

یہ آپشنل فیچر اردو سیکھنے کے لیے بہترین ہے۔

 

 
 

توڑ جوڑ ڈِجِٹل دور کے لیے

 
 

عربی رسم الخط سکھاتے وقت بچوں کو دو تجریدی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے۔ پہلے ہر حرف کو اسکی علیحدہ صورت میں پہچانا جاتا ہے۔ اور پھر ہر حرف کو الفاظ کے اندر مختلف صورت میں۔ یہ ذہنی عمل توڑ جوڑ کی ابتدائی مشق کے ذریعے تعلیم میں پیش آتا ہے۔

 
 
 
 

اس بنیادی تدریسی مشق کو نئی شکل دینے سے، اب حروف تلاش کرنے اور املا کی غلطیوں کو روکنے میں کم ذہنی عمل درکار ہے۔

 
 

 
 

آٹوکریکٹ جس نے بہترین اساتذہ سے سیکھا

متن ساز کے قیام کی ایک اہم بنیاد ہے مخزن۔ مخزن اردو زبان کے استعمال کا ایک بہترین معیاری ذخیرہ ہے۔ اس سے قبل موجوده ذخیروں کو ناکافی جانتے ہوئے ہم نے خود ہی مخزن کو تیار کیا۔ مخزن میں موجود متون اردو کے اعلیٰ درجہ مطبوعات سے لئیے گئے ہیں۔ سافٹ ویئر کی کمزوریوں کے باعث ان متون میں جو عدم مطابقت اور غلطیاں منتشر تھیں وہ ہم نے خاصی مشقت سے دور کیں۔پھر اس ذخیرے کو عمدہ نیچرل لینگویج پراسیسنگ کے زیرِ اثر لایا گیا تاکہ جدید دور کے لیے آٹوکریکٹ ٹیکنالوجی پیدا کی جائے۔

 
  • ہم نے مخزن کو صرف بنایا ہی نہیں بلکہ اوپن سورس بھی کیا۔ ہمارا یقین ہے کہ اردو مصنفین، پبلشرز، ٹیکنالوجسٹس، اور لینگوئج ریسررچرز کے درمیان مشترکہ وسائل اردو ٹیکنالوجی کی ترقی کو عمل انگیز کریں گے۔ ایک اوپن سورس ذخیرہ ہمیں دنیا کے بہترین اداروں میں پھیلے ساتھیوں کے ساتھ کام کر کے اردو کی ایک مشترکہ سمجھ پیدا کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔

    بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں دنیا کی زبانوں کی قابلِ تعریف خدمت کرتی ہیں، مگر ان زبانوں کے اندر بسے کلچر کو محفوظ کرنے کے لیے یہ کمپنیاں صحیح ادارے نہیں ہیں۔ مغربی کمپنیوں پر یہ کام چھوڑنے سے نہ صرف ان پر انحصار بڑھتا ہے بلکہ زبانیں اپنا آپ بھی ٹیکنالوجی کو کھو دیتی ہیں۔

    متن‌ساز کی تعمیر بنیاد سے اوپر تک اس منزل کے لیے کی گئی ہے کہ معاشرہ لِسانی ماڈل بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

    بڑھتی ہوئی تحقیق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت (یعنی کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس) میں بسے تعصبات بھونڈے طریقوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانی رویوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ زبان کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ وہ وسائل جن سے آٹوکریکٹ اور آٹوکمپلیٹ ٹیکنالوجی بنائی جائیں، ان کا چناؤ بہت احتیاط سے کیا جائے، تاکہ زبان کے ضروری کوائف کو بغیر کسی تعصب کی آمیزش کے محفوظ کیا جا سکے۔

 

 
 

اعراب

ضرورت کے تحت متن‌ساز خود بخود اعراب کا اضافہ کر دیتا ہے۔ دوسرے مواقع کے لیے اعراب تک آسانی سے پہنچا جا سکتا ہے۔ حروف کے اوپر اور نیچے لکھے جانے‌ والے اعراب کو علیحدہ کر دیا گیا ہے۔

باقی اعراب، حرف کے اوپر یہ نیچے لکھے جانے کے حساب سے، باآسانی پیش ہیں۔

باقی اعراب، حرف کے اوپر یا نیچے لکھے جانے کے حساب سے، باآسانی پیش ہیں۔

عام لکھے جانے والے اعراب خود بخود ڈال دیے جاتے ہیں

عام لکھے جانے والے اعراب خود بخود ڈال دیے جاتے ہیں

 
 

 
 

متبادل تراتیب

اگر آپ موجودہ تراتیب میں سے کسی ایک سے مانوس ہیں مگر متن‌ساز کی باقی جدید صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو آپ حروفِ تہجی یا قؤرٹی (QWERTY) پر مبنی تراتیب کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

لاظینی کیبورڈ پر مبنی

انگریزی کیبورڈ پر مبنی

حروفِ تہجّی

حروفِ تہجّی

 
 

 
 

نستعلیق

‮‪iOS‬ نسخ یا نستعلیق انداز میں اردو دکھا سکتا ہے۔ متن‌‌ساز دونوں رسم الخط کو پوری طرح سَپورٹ کرتا ہے۔

حروف کی آنے والی شکل تستعلیق میں (اگر اس آپشن کا چناؤ ہوا ہو)

حروف کی آنے والی شکل نستعلیق میں (اگر اس آپشن کا چناؤ ہوا ہو)

سسٹم سیٹنگ میں نستعلیق کے چناؤ کے ساتھ کلید پہ حروف کی نمائندگی بھی نستعلیق میں ہوتی ہے

سسٹم سیٹنگ میں نستعلیق کے چناؤ کے ساتھ کلید پہ حروف کی نمائندگی بھی نستعلیق میں ہوتی ہے

 
 

 
 

جزوی سپیس

فاصلہ دیے بغیر حروف کو علیحدہ کرنے کے لیے متن‌ساز میں ایک الگ کلید ہے، جو Unicode میں zero-width non joiner‪‬ نامی کیرکٹر ڈالتا ہے۔ اردو اور فارسی لکھائی میں اس کا استعمال عام ہے، مگر اردو کیبورڈز میں یہ صلاحیت ناپید رہی ہے۔

 

حروف کی معقول تبدیلی

متن‌ساز ’ء‘ اور ’ئ‘ کے درمیان عقلمندی سے تبادلہ کرتا ہے۔ روایتاً یہ دو حروف مختلف کلید میں پیش کیے جاتے ہیں۔ ان کو ساتھ ملا کے ان میں چناؤ کا بوجھ صارف سے اٹھا کر ایک تیز ایلگوردم پر ڈالا جاتا ہے۔

ملتے جلتے سنائی دینے والے حروف کے درمیان تبادلہ بھی متن‌ساز عقلمندی سے کر دیتا ہے، تاکہ آپ کوئی بھی لفظ دوبارہ غلط نہ لکھیں۔

 

باریکیوں پر جنونی توجہ

سکرین پر کلید کو ایک ایک پکسل ماپ کر رکھا گیا ہے، تاکہ سسٹم کیبورڈ سے مانوس آپ کا ہاتھ متن‌ساز پر باآسانی بیٹھ سکے۔ رنگ، خطاطی، اور بصری علامتیں سسٹم میں بخوبی اپنی جگہ لیتی ہیں۔ اوقاف کے گرد فاصلے درستی سے ڈالے جاتے ہیں۔ دو دفعہ سپیس دبانے سے ختمہ ڈل جاتا ہے۔ بیک‌سپیس دبائے رکھنے سے حروف زیادہ مقدار میں مٹائے جاتے ہیں۔ ڈارک موڈ کی بہترین سَپورٹ۔ ہر باریکی کا سوچا گیا ہے۔ اردو میں لکھنے کے لیے اپنے معیار کو کم کرنے کی مجبوری اب ختم ہوئی۔ وقت آ گیا ہے کہ اس خوبصورت زبان کے لیے سوفٹ‌وئر اپنے معیار کو بلند کرے۔

 
 

 
 

متن‌ساز ڈاؤنلوڈ کیجیے